نئے سفر میں ابھی ایک نقص باقی ہے

نئے سفر میں ابھی ایک نقص باقی ہے
جو شخص ساتھ نہیں اسکا عکس باقی ہے

گھٹا اٹھی ہے پر ٹوٹ کر نہیں برسی
ہوا چلی ہے مگر پھر بھی حبس باقی ہے

اُلٹ پلاٹ گئی دنیا وہ زلزلے آئے
مگر خرابہ دل میں وہ شخص باقی ہے

فراز آئے ہو تم اب رفیق شب کو لیے
کہہ دور جام نا ہنگام رقص باقی ہے . . . !

Posted on Nov 25, 2011