نیلے حرف جدائی والے

نیلے حرف جدائی والے
میں نے زہر پیا تھا نا !

تجھ سے مل کے پھر ملنے تک
میں بن تیرے جیا تھا نا !

دیکھ ! پھر سے ادھر گیا ہے
تو نے زخم سیا تھا نا !

تو تو جیسے سامنے ہی تھا
جب تیرا نام لیا تھا نا !

میں تو اپنا بھی نہیں تھا
تو نے اپنا کیا تھا نا !

اس کو جاتے دیکھ رہا تھا
میں رستے کا دیا تھا نا !

تیرے نام ہی لکھ ڈالا ہے
تو نے جو کچھ دیا تھا نا !

Posted on Sep 07, 2011