قسمت نے کر دیا جو میسر اٹھا لیا
پتھر اٹھا لیا کبھی گوہر اٹھا لیا
پیمانہ جام - مینا و ساگر اٹھا لیا
سخی نے جو دے دیا سر پر اٹھا لیا
وہ آدمی فرشتہ ہے جس نے قدم قدم
غیروں کا غم بھی اپنا سمجھ کر اٹھا لیا
کیا کربلہ کے ظالموں کی لائے کوئی مثال
مانگا جو پانی بچوں نے نشتر اٹھا لیا
مجھ سے گریز کرنے لگے میرے ہم سفر
میں نے قدم جو راہ میں بہتر اٹھا لیا
احباب مجھ سے اس لیے ناراض ہیں کمر
کیوں اس نے مجھ کو اپنے برابر اٹھا لیا . . . !
Posted on Feb 22, 2012
سماجی رابطہ