ستم
لہو تک آنکھ سے اب بہہ لیا ہے
بہت تھا جبر لیکن سہہ لیا ہے
عذاب ہجر اب واپس پلٹ جا
بہت دن ساتھ میرے رہ لیا ہے
نمی آنکھوں سے جاتی ہی نہیں ہے
ستم اس دل نے اتنا سہہ لیا ہے
تجھے کہنا تھا جو احوال دل کا
در و دیوار سے کہہ لیا ہے ! ! !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ