سنا ہے یاد کرتے ہو

سنا ہے یاد کرتے ہو

کے جب بھی شام ڈھلتی ہے
حجر میں جان جلتی ہے
تم اپنی رات کا اکثر سکون برباد کرتے ہو

سنا ہے یاد کرتے ہو

کے جب پنچھی لوٹ آتے ہیں
غموں کے گیت گاتے ہیں
سنو ! تم لوٹ آؤ نا
یہی فریاد کرتے ہو

سنا ہے یاد کرتے ہو

ستارے جب فلک پہ جگمگاتے ہیں
وہ بیتے ہوئے پل خوب رلاتے ہیں
تم اس دن اپنی آنکھوں میں مجھے آباد کرتے ہو
سنا ہے یاد کرتے ہو

کیا مجھے تم یاد کرتے ہو ؟

Posted on Jun 27, 2011