تیری ہی طرح ہمیں یاد آنے والا ہو
تیرے سوا بھی کوئی تو ستانے والا ہو
ہر ایک صبح یہی دل میں ہوک اٹھتی ہے
ہمیں بھی ناز سے کوئی جگانے والا ہو
وہ کس امید سے گھر میں رہیں کے جس گھر میں
نا آنے والا ہو کوئی نا جانے والا ہو
ہر ایک سے نظریں ملائی ہیں ان کی امید میں
کے جیسے اب کوئی ہم کو بلانے والا ہو
ہے دوستو کے لیے آئینہ نظر میری
نظر ملائے جو نظریں ملانے والا ہو
ہمارے شہر میں کیا کیا سجے سائے ہیں گھر
ہمارے گھر کو بھی کوئی سجانے والا ہو . . . !
Posted on Dec 26, 2011
سماجی رابطہ