فاصلے سمٹ گئے دعا سے کام چل گیا
اشک پھر نکل پڑے ، پھر عزاب ٹل گیا
کسے یقین آئے گا ، کس سے جا کے یہ کہوں
اک بجھے چراغ سے میرا ہاتھ جل گیا
ابھی تو میری آنکھ میں ، نیند بھی ہے خواب بھی
سوچتا ہوں پھر کبھی تو اگر بدل گیا
اک اُداس راہ سے ، ندی کے زرد پیڑ سے
تیرا پوچھتا رہا ، اور چاند ڈھل گیا
تجھے بھی ایک شخص کے فریب راس آ گئے
کسی کی جھوٹی باتوں سے میں بھی کچھ بہل گیا . . . !
Posted on Nov 25, 2011
سماجی رابطہ