اسے جب یاد آئے گا کے ساون لوٹ آیا ہے

اسے جب یاد آئے گا ، کے ساون لوٹ آیا ہے
بلا لے گا وہ مجھ کو یا خود ہی لوٹ آئے گا

اسے جب یاد آئے گا ، میں کیسے مسکراتہ تھا
تو آنکھیں مسکرائیں گی ، یا دامن بھیگ جائے گا

اسے جب یاد آئے گا ، میں کیسے نام لیتا تھا
تو میرا نام لکھے گا ، یا اپنا بھی مٹائیں گا

اسے جب یاد آئے گا ، میرا خاموش سا رہنا
تو سب کو بول دے گا وہ یا خود سے بھی چھپائے گا

اسے جب یاد آئے گا ، میرا ننگے سر پھرنا
تو بجلی بن کے کڑکے گا ، یا بادل بن کے چائے گا

اسے جب یاد آئے گا ، میرا چلنا ، میرا پھرنا
تو راہ میں خار بوئے گا ، یا پھر پلکیں بچھائے گا

Posted on Sep 10, 2011