وہ سلسلے وہ شوق وہ نسبت

وہ سلسلے وہ شوق وہ نسبت

وہ سلسلے وہ شوق وہ نسبت نہیں رہی ،
اب زندگی میں ہجر کی وحشت نہیں رہی ،


ٹوٹا ہے جب سے اسکی مسیحائی کا طلسم ،
دل کو کسی مسیحا کی حاجت نہیں رہی ،


پھر یوں ہوا کے کوئی شناسا نہیں رہا ،
پھر یوں ہوا کے درد میں شدت نہیں رہی ،


پھر یوں ہوا کے ہو گیا مصروف وہ بہت ،
اور ہم کو یاد کرنے کی فرصت نہیں رہی ،


اب کیا کسی کو چاہیں کے ہم کو تو ان دنوں ، ،
خود اپنے آپ سے بھی محبت نہیں رہی . . .

Posted on Feb 16, 2011