وہ روٹھ جاتا ہے اکثر شکوہ کیے بغیر
ہم بھی تو سہہ جاتے ہیں شکایت کیے بغیر
ہم سوچتے رہے محبت بے لوس ہوتی ہے
یہ یونہی ہو جاتی ہے عنایت کیے بغیر
تم کتنے نادان ہو اے دوست اتنا تو سوچ لو
جنت کب ملتی ہے عبادت کیے بغیر
قصور اس کا نہیں قصور تو ہمارا ہے
ہم نے محبت بھی کی تو اس کی اجازت لیے بغیر
Posted on Jul 28, 2011
سماجی رابطہ