بار ہاں بچھڑے تھے لیکن یوں تجھے کھویا نا تھا
اب تو وہ کاٹا ہے ہم نے جو کبھی بویا نا تھا
خواب وہ دیکھا کے جو خوابوں میں بستا تھا کبھی
رات یوں سویا ہوں جیسے عمر بھر سویا نا تھا
کھل کے رونے سے بھی دل کا بوجھ کب ہلکا ہوا
تیز بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نا تھا
وہ بھی دن تھے نام میرا ورد زبان تھا اور اب
بیرخی ایسی تعلق ہی کبھی گویا نا تھا
یہ اچانک بیٹھے بیٹھے کیا ہوا تجھے
اس سے پہلے تو کبھی تو اس طرح رویا نا تھا
Posted on Jul 28, 2011
سماجی رابطہ