بچھڑنے والے . . . . !
تجھے خبر ہے ؟
کے تیرے جانے سے میرا جیون
ہزار خانون میں بٹ گیا ہے !
تجھے خبر ہے بچھڑنے والے !
کے میری خوشیاں ہی کھو گئی ہیں
میں کتنا تنہا سا ہو گیا ہوں
وجود میرا تو اس سفر میں
یہ دیکھ زخموں سے اٹ گیا ہے
میں سوچتا ہوں !
مگر یہ سوچیں ،
کیوں ایک نقطے پہ جم گئی ہیں ،
مجھے یہ محسوس ہو رہا ہے !
کے جیسے سانسیں ہی تھم گئی ہیں
مجھے بتا دے بچھڑنے والے !
کے خود کو کیسے سنبھالنا ہے
ہجر کے رستوں پہ چلتے چلتے !
یہ میرے پاؤں لہو میں تر ہیں
یقین کر لے میں تھک گیا ہوں
بچھڑنے والے ! تجھے خبر ہے
میں کب کا خود سے بچھڑ چکا ہوں . . . !
Posted on Nov 01, 2011
سماجی رابطہ