یہ ذیست کا سفر ہے

یہ ذیست کا سفر ہے

یہ جو رستہ ہے میرا

تم اگر نا ساتھ دو گئے

تو کس طرح کٹے گا

میرے سوچ کی حدوں

یہ گمان بھی کیسے آئے

کوئی پل بنا تمھارے بھلا کیسے بیت جائے

میرے پاس تم نہیں ہو

مرے پس کب نہیں ہو

ماری ہر دعا کا محور

بس آرزو تمہاری

اس آرزو سے آگے کوئی رستہ نہیں ہے

تمہیں کس قدر ہے چاہا

تمہیں یہ پتہ نہیں ہے . . . !

Posted on Feb 24, 2012