زرد پتوں کی تیرا خواب بکھر جاتے ہیں
درد لمحے تو میری جان میں اُتَر جاتے ہیں
میں وفاؤں کی ہتھیلی پہ لکھی تحریریں
پڑھنا چاہوں تو سبی حرف مکر جاتے ہیں
دل کو حیرت ہے کے چپ چاپ گزرتے لمحے
کس طرح آنکھ کی پتلی میں ٹھہر جاتے ہیں
عمر صحرا میں کٹے یا غم تنہائی میں
آخری وقت تو سارے ہی گزر جاتے ہیں
اب تو یہ ہے کے تیری یاد میں بھیگے منظر
چلتے چلتے میرے ہاتھوں سے بکھر جاتے ہیں
Posted on Aug 11, 2011
سماجی رابطہ