چلو کچھ بات کرتے ہیں

چلو کچھ بات کرتے ہیں

چلو کچھ بات کرتے ہیں . . .
اس کے شہر میں بسر
ہم ایک رات کرتے ہیں

سوچتے ہیں سکون اپنا
پھر سے دوام پا جائے
زندگی میں جو اس کے سنگ
میسر ، شام آ جائے

اس کی ہوں ، ہماری ہوں
محبت میں سبھی باتیں
جو سب کے لب پہ جاری ہوں

انہی باتوں کی خوشبو سے
ہم اپنی رات مہکائیں
اس کے عارض و لب کی
ضوفشینی سے چمکیں
ہر ایک تاریک لمحے کو
جو اس کے سنگ نہیں بیتا

محبت کھیل بیٹھا ہوں
مگر اس کو نہیں جیتا

اب یادوں میں رہتا ہوں
جو اس کو کہ سکا نا تب
وہ سب باتیں میں کہتا ہوں
کبھی غزلوں میں ، شاعروں میں

شب کے آخری پہروں میں
اسی کو سوچتا رہتا ہوں

جو کوئی دوست آ جائے
اسے اتنا ہی کہتا ہوں
چلو کچھ بات کرتے ہیں . . . .

Posted on Feb 16, 2011