کمال ضبط . . .

کمال ضبط . . .

کمال ضبط کو خود بھی تو آزمائوں گی
میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجائوں گی

سپرد کر کے اسے چاندنی کے ہاتھوں
میں اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آئونگی

بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نا پائیگا
میں دل میں رائوں گی آنکھوں میں مسکرائوں گی

وہ کیا گیا کے رفاقت کے سارے لطف گئے
میں کس سے روٹھ سکوں گی کسے منائوں گی

وہ اک رشتہ بے نام بھی نہیں لیکن
میں اب بھی اس کے اشاروں پے سر جھکائوں گی

بچھا دیا تھا گلابوں کے ساتھ اپنا وجود
وہ سو کے اٹھے تو خوابوں کی راکھ اٹھائوں گی

اب اس کا فین تو کسی اور سے منسوب ہوا
میں کس کی نظم اکیلے میں گنگنائوں گی

جواز ڈھونڈھ رہا تھا نئی محبت کا
وہ کہ رہا تھا کے میں اس کو بھول جائوں گی

سماعتوں میں گھنے جنگلوں کی سن سن ہیں
میں اب کبھی تیری آواز سن نا پائوں گی

پروین شاکر



Posted on Feb 16, 2011