کوئی اس قافلہ میں قافلہ سالار بھی ہے

مکتبوں میں کہیں رعنائیِ افکار بھی ہے؟
خانقاہوں میں کہیں لذتِ اسرار بھی ہے؟
منزلِ رہرواں دور بھی ہے، دشوار بھی ہے!
کوئی اس قافلہ میں قافلہ سالار بھی ہے
بڑھ کے خیبر سے ہے یہ معرکۂ دین و وطن
اس زمانے میں کوئی حیدرِ کرار بھی ہے
علم کی حد سے پرے بندۂ مومن کے لئے
لذتِ شوق بھی ہے، نعمتِ دیدار بھی ہے!
پیر میخانہ یہ کہتا ہے کہ ایوانِ فرنگ
سُست بنیاد بھی ہے آئینہ دیوار بھی ہے

Posted on May 09, 2011