تجھے یاد کیا نہیں ہے میرے دل کا وہ زمانہ؟
وہ ادب گہِ محبت! وہ نگاہ کا تازیانہ!
یہہ بتانِ عصر حاضر کے بنے ہیں مدرسے میں
نہ ادائے کافرانہ! نہ تراشِ آزرانہ!
نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشۂ فراغت
یہ جہاں عجب جہاں ہے! نہ قفس، نہ آشیانہ
رگِ تاک منتظر ہے تری بارشِ کرم کی
کہ عجم کے میکدوں میں نہ رہی مئے مغانہ!
مرے ہم صفیر اسے بھی اثرِ بہار سمجھے
انہیں کیا خبر کہ کیا ہے یہ نوائے عاشقانہ
مرے خاک و خوں سے تونے یہ جہاں کیا ہے پیدا
صلۂ شہید کیا ہے؟ تب و تاب جاودانہ
تری بندہ پروری سے مرے دن گزر رہے ہیں
نہ گلہ ہے دوستوں کا، نہ شکایتِ زمانہ!
Posted on May 09, 2011
سماجی رابطہ