سبز روشنی میں سرخ آنچل کی دھنک
سرد کمرے میں مچلتی گرم سانسوں کی مہک
بازؤں کے سخت ہلکے میں کوئی نازک بدن
سلوٹیں ملبوس پر ، آنچل بھی کچھ دھلکہ ہوا
گرمی رخسار سے دھکی ہوئی ٹھنڈی ہوا
نرم زلفوں سے ملائم انگلیوں کی چیئر چار
سرخ ہونٹوں پر شرارت کے کسی لمحے کا عکس
ریشمی بانہوں میں چوری کی کبھی مدھم کھنک
شرمگین لہجوں میں دھیرے سے کبھی چاہت کی بات
دو دلوں کی دھڑکنوں میں گونجتی تھی ایک صدا
کانپتے ہونٹوں پے تھی اللہ سے صرف ایک دعا
کاش یہ لمحے ٹھہر جائیں ، ٹھہر جائیں ذرا ،
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ