آج ایسا کرتے ہیں
گفتگو کے لمحوں میں
دیکھ ہی نہیں پاتے
ہم تمھارے چہرے کو
تم ہماری آنکھوں کو
آج ایسا کرتے ہیں
چشم و لب کو پڑھتے ہیں
بات چھوڑ دیتے ہیں …
جانے کیا لمحہ ہو گا
جب یہ ہاتھ ہاتھوں سے
اگر کبھی جدا ہو گا
آج ایسا کرتے ہیں
ضبط جان پرکھتے ہیں
ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں …
کاش کوئی سمجھا دے
لوگ کس طرح دل کی
منزلیں الگ کر کے
ساتھ چھوڑ دیتے ہیں
آج ایسا کرتے ہیں
بے سبب بکھرتے ہیں
ذات توڑ دیتے ہیں …
Posted on Jul 13, 2011
سماجی رابطہ