آج برسوں کے بعد دیکھا ہے
اب بھی آنکھوں کا رنگ گہرا ہے
اور ماتھے کی سانولی سی لکیر
دل میں کتنے دیے جلاتی ہے
تیری قامت کے سائے کی خوشبو
گفتگو میں بہار کا موسم
بے سبب اعتبار کا موسم
کیوں مجھے سارے ڈھنگ یاد رہے
کتنی حیران ہو گئی خود پر
میں تجھے آج تک نہیں بھولی
پچھلے موسم کی یاد باقی ہے
Posted on Aug 19, 2011
سماجی رابطہ