آج ہمدرد مُجھے یاد پُرانے آئے
پھر تصوّر میں وہی گُزرے زمانے آئے
یاد آئی وہ سرِ شام کی محفل اپنی
یاد وہ رات کے کُچھ خواب سُہانے آئے
ایک مُدّت سے میری آنکھ نے دیکھا ہی نہیں
ایک منظر جو میرا چین چُرانے آئے
وہ اگر مُجھ سے خفا ہے تو کوئی بات نہیں
وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے
میری اِتنی ہی تمنّا ہے میرے ساتھ چلے
کب یہ کہتا ہوں میرے ناز اُٹھانے آئے
Posted on Jan 10, 2013
سماجی رابطہ