ایک پتھر پہ

ایک پتھر پہ

ایک پتھر پہ

ایک پتھر پہ بنا دی گئی صورت میری
اس سے بڑھ کر نا لگی شہر میں قیمت میری
آج گھبرا کر میں پھر گھر سے نکل آیا ہوں
آج پھر راس نا آئی مجھے قربت میری
وقت کے ساتھ بدلنا تو بہت آسان تھا
مجھ سے ہر وقت مخاطب رہی غیرت میری
رات کی گرد میرے رخ پہ جمی ہے یارو
دھوپ نکلے تو ذرا دیکھنا رنگت میری
ایک پتھر پہ بنا دی گئی ہے صورت میری

Posted on Feb 16, 2011