ایسے تجھے چاہوں

چلے ٹھنڈی ہوا تھم تھم

ایسے تجھے چاہوں پھول کو جیسے شبنم

میں نے اپنا بنایا تجھ کو

دغا دینا نا سیاں مجھ کو

میرے سینے میں تیرے ہی لیے

جلتے ہیں وفاؤں کے دیے

رکھنا ہے تجھ کو

میری وفاؤں کا بھرم

تجھے چاہوں گی میں ہر دم

لے لے سیاں مجھ سے

پیار نبھانے کی قسم

ایسی کھائی ہیں تُو نے قسمیں

رہا دل بھی نا میرے بس میں

تیرے دل کی کہانی بن کے

میں تو آئی ہوں رانی بن کے

تیرے سنگ ناچے میری جوانی چھم چھم

ہوں گے اب نا جدا کبھی ہم

زندگی مسکراتی ہے جہاں

مجھے لے چل اڑا کے تُو وہاں

آنے والی ہے وہ بھی منزل

جہاں ناچے گا تیرا میرا دل

پیچھے نا ہٹانا آگے بڑھایا جو قدم

میری چاہت نا ہو گی کم

ایسے تجھے چاہوں

پھول کو جیسے شبنم ، ،

Posted on Feb 16, 2011