عورت
عورت
یہ سوچتے گزاری ہے میں نے رات
عورت ہوں کس طرح سے کروں اپنے دل کی بات
کیوں اسی کے واسطے ہیں پابندیاں تمام
عورت کے ساتھ مرد کا وابستہ کیوں ہے نام
بیٹی ہے جب تو باپ سے پہچانی جاتی ہے
بیوی بھی ایک مرد کی وہ مانی جاتی ہے
کیا اس کی اپنی ذات کی پہچان ہی نہیں
عورت بس ایک چیز ہے انسان نہیں
مالک تھا پہلے باپ تو شوہر بنا ہے اب
جینا ہے جس کے حکم کے سائے میں روز او شب
جو کچھ رضا تھی باپ کی سر کو جھکا لیا
شوہر کو سر کا تاج بنا کر سجا لیا
عورت کی اپنی سوچ نا اپنی پسند ہے
اس پر جہاں ذیست کی ہر راہ بند ہے
جنت ملے گی اس کو یہ ظلم سب سہے
ہو چور یا شرابی مجازی خدا کہے
پھر بھی ہے خوش یہ سوچتے ہوئے
جنت ملے گی مرد کو اس کے قدم تلے
عورت
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ