کچھ عجب زندگی کے منظر ہیں
دور تک ریت کے سمندر ہیں
میری ہے روشنی کے پیکر ہیں
چاند شکلیں جو دل کے اندر ہیں
دل جو ٹھہرے تو کچھ سراغ ملے
قرض کس کس نظر کے ہم پر ہیں
ہے بڑی چیز نازوکی دل کی
کس سے کہیے کے لوگ پتھر ہیں
کھل گئی آنکھ تو کھلا ہم پر
خواب بیداریوں سے بہتر ہیں
خاموشی خود ہے ایک گہرائی
چپ ہیں جو لوگ وہ سمندر ہیں
زخم پر کیا گزر گے شاعر
ریزہ ریزہ تمام نشتر ہیں
Posted on Oct 01, 2011
سماجی رابطہ