دم واپسی

دم واپسی

تم اور فریب کھاؤ بیان رقیب سے
تم سے تو کم گلہ ہے زیادہ نصیب سے

گویا تمھاری یاد ہی میرا علاج ہے
ہوتا ہے پہروں ذکر تمہارا طبیب سے

برباد دل کا آخری سرمایہ تھی امید
وہ بھی تو تم نے چھین لیا مجھ غریب سے

دھندلا چلی نگاہ دم واپسی ہے اب
آ پاس آ کے دیکھ لوں تجھ کو قریب سے

Posted on Feb 16, 2011