دل کو غم حیات گوارہ ہے ان دنوں

دل کو غم حیات گوارہ ہے ان دنوں

دل کو غم حیات گوارہ ہے ان دنوں
پہلے جو درد تھا وہی چارہ ہے ان دنوں

یہ دل ذرا سا دل تیری یادوں میں کھو گیا
ذرے کو آندھیوں کا سہارہ ہے ان دنوں

ہر سیل اشک ساحل تسکین ہے آج کل
دریا کی موج موج کنارہ ہے ان دنوں


شمعوں میں اب نہیں ہے وہ پہلے سی روشنی
شاید وہ چاند انجمن آراء ہے ان دنوں

تم آ سکو تو شب کو بڑھا دوں کچھ اور بھی
اپنے کہے میں صبح کا تارہ ہے ان دنوں

قربان ہوں جس کے حسن پہ سو جنتیں قتیل
نظاروں کے سامنے وہ نظارہ ہے ان دنوں

Posted on Feb 16, 2011