چہرہ میرا تھا نگاہیں اس کی
خاموشی میں بھی وہ باتیں اس کی
میرے چہرے پے غزل لکھتی گئی
شعر کہتی ہوئی آنکھیں اس کی
شوخ لمحوں کا پتہ دینے لگی
تیز ہوتی ہوئی سانسیں اس کی
ایسے موسم بھی گزارا ہم نے
صبحیں اپنی تھی شامیں اس کی
دھیان میں اس کے یہ عالم تھا کبھی
آنکھیں مہتاب کی یادیں اس کی
فیصلے موج ہوا نے لکھے
آندھیاں میری بہاریں اس کی
نیند اس سوچ سے ٹوٹی اکثر
کس طرح کاٹی ہیں راتیں اس کی
دور رہ کر بھی سدا رہتی ہیں
مجھ کو تھامے ہوئے بانہیں اس کی
Posted on Sep 22, 2011
سماجی رابطہ