فضاؤں پر اثر ہواؤں کا ہوتا ہے

فضاؤں پر اثر ہواؤں کا ہوتا ہے
محبت پر اثر اداؤں کا ہوتا ہے ،

کوئی ایسی ہی کسی کا دیوانہ نہیں ہوتا
کچھ قصور تو نگاہوں کا ہوتا ہے

میں ہوا ہوں ، کہیں بھی ٹھہرتی نہیں
رک بھی جائوں کہیں پر تو رہتی نہیں

میں نے تنکے اٹھائے ہوئے ہیں پڑوں پر
آشیانہ نہیں ہے میرا

خوشیوں پر فضاؤں کا پہرہ ہے ،
نا جانے کس امید پہ دل ٹھہرا ہے ،

تیری آنکھوں سے جھلکتے درد کی قسم ،
یہ دوستی کا رشتہ پیار سے گہرا ہے . . . !

Posted on Feb 27, 2012