فراق یار میں سانسوں کو روکے رکھتے ہیں

خمار غم ہے ، مہکتی فضا میں جیتے ہیں
تیرے خیال کی آب و ہوا میں جیتے ہیں . .

فراق یار میں سانسوں کو روکے رکھتے ہیں
ہر ایک لمحہ اترتی قضا میں جیتے ہیں . .

نا بات پوری ہوئی تھی کے رات ٹوٹ گئی
ادھورے خواب کی آدھی سزا میں جیتے ہیں . .

تمہاری باتوں میں کوئی مسیحا بستا ہے
حسین لبوں سے برستی شفا میں جیتے ہیں . .

Posted on Nov 28, 2011