ہم آفتاب سے ڈھلتے ہیں

ہم آفتاب سے ڈھلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں
خود اپنی اگ میں جلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں

جو سنگ ٹوٹ نا پائے جہاں کی کوشش سے
ہمارے غم میں پگھلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں

تباہیوں پہ ہماری جو کل تک خوش تھے
سنا ہے ہاتھ وہ ملتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں

تمہاری راہ میں آنکھیں بچھا رہے تھے کبھی
جو آج راہ بدلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں

بلندیوں پے نا ڈھونڈو کے جوہر نایاب
زمین کی گود میں پلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں

زمانہ جیسے بہلتا ہے میری جان ہم سے بھی
اسی طرح سے بہلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں

ہم آب صائم کی مانند ساری رات عدیل
بنا تمھارے مچلتے ہیں کچھ خبر ہے تمہیں

Posted on Feb 16, 2011