جب تک
جب تک
جب تک ضبط نے ساتھ دیا خوشبیاں رہے
لیکن درد پنہاں سے ہم سوختہ جان رہے
پتہ اپنے گھر کا معلوم نہیں ہمیں لیکن
جہاں بھی ہم رہے تہیہ آسمان رہے
سب کو ہی شاید ہو گی منزل کی آرزو
ہم تو بے سہارہ بس شامل کاروان رہے
کچھ تو جدائی کا تناؤ بھی تھا میرے اعضاء پر
کچھ موسم بھی طبیعت پہ بارگراں رہے
ہم تو گئے تھے آپ کو اپنا سمجھ کے دور
نام اپنے ناز پہ ہم ماتم کنا رہے
گو چشم منظر میں ہے نظارہ بہار کا
لیکن دل و جان سپرد خزاں رہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ