جان ہی جائے میری
آج صبحوں سے یاد آرہی تھی آپکی
سوچا میسیچ کروں کہ جان جاگ گئی آپکی
پھر مصروف اس قدر ہو گیا کام میں
جیسے واشنگ مشین لگی ہو حمام میں
کچھ فرصت ملی سوچا ذرا بات ہوجائے
وہ بھی مصروف کہیں اور نا ہوجائے
بہت دیر سے پر جواب تو دیا اس نا
کیسے نا دیتی جان جو کہہ دیا اُس نا
لکھا اس نے میں بھی بہت مصروف تھی
ذرا کچھ چیزیں لانے بازار تک گئی تھی
پھر اس نے کہا تھک گئی ہوں کچھ آرام کر لوں
میں نے کہا کر لو کر لو میں بھی ایک آئٹم تیار کر لوں
سنانے کا وعدہ بھی کر لیا اس سے شام کو
ویسا ہی آئٹم جو بنایا تھا کل شام کو
وہ یہ سوچ کر سو گئی ہوگی ابھی
کے میں کہہ دونگا چلو اٹھ جاؤ ابھی
بہت پیار اس سے میں بھی تو کرتا ہوں
روز اس سا ڈھیروں باتیں بھی تو کرتا ہوں
کیسے کہوں اس میں شک بھی تو نہیں کوئی
بہت دیکھا نا دیکھا اس جیسا کوئی
تعریف اس کی اور کیا کروں وہ جان ہی تو ہے میری
نا دیکھوں نا بات کروں تو جیسے جان ہی جائے میری
جان ہی جائے میری
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ