تیری عطا ہے کب سے

تیری عطا ہے کب سے

بہت مجبور ہو کر لکھ رہا ہوں
کیوں کے کل شام سے رو رہا ہوں

کچھ ایسی بات کر دی اس نا
جیسے خنجر ہی گھونپ دیا ہو اس نا

جو اس نا کی میں نے سنی دھیان سا
وہ بولی کیوں لگ رہے ہیں آپ پریشان سے

اسی دوران لائن کٹ گئی اچانک
چھا گیا ھو جیسے اندھیرا بھیانک

پھر بہت روکا سمجھایا دل کو میں نے
نا کر پایا برداشت کہا شب خیر میں نے

وہ بولی اپنا خیال رکھیے گا
میں بھی بولا آپ بھی ایسا ہی کیجیے گا

صبح ہوتے ہی عجیب سی حالت تھی
جیسے کھلے روڈ پر زبردست ٹریفک جام تھی

فیصلہ کیا اب نا بولونگا اس سے
نا دیکھونگا نا کہونگا کچھ اس سے

بس یہ ہی التجا ہے اب رب سے
کے دے دے وہ جو تیری عطا ہے کب سے

Posted on Feb 16, 2011