جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی

جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی

جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی

دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تاذہ ہوا چلی ہے ابھی
شور برپا ہے خانہ دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی
کچھ تو نازک مزاج ہیں ہم بھی
اور یہ چوٹ بھی نئی ہے ابھی
بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی
سو گئے لوگ اس حویلی کے
ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی
دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تاذہ ہوا چلی ہے ابھی .

Posted on Feb 16, 2011