خدا جانے تمہارے ذہن میں کیا ہے
میرے بارے میں تم کیا سوچتی ہو کہہ نہیں سکتا
مگر میں اس لیے ملنے سے کتراتا ہوں تم سے
کے وہ باتیں جو ہم لکھتے ہیں آپ نے خط میں چاہت سے
وہ باتیں اور باتیں ہیں
وہ باتیں ایسی باتیں ہیں کے بس باتیں ہی باتیں ہیں
حقیقت مختلف ہے ایسی باتوں سے
حقیقت منکشف ہوتی نہیں الفاظ لکھنے سے
زبانی گفتگو سے باہمی اظہار و عرض حل کرنے سے
بہت سی ایسی باتیں ہیں
جنہیں سنے کو کانوں کی نہیں آنکھوں کی حاجت ہے
اگر تم مجھ سے ملنے پر بہت اصرار کرتی ہو
تو پھر ایک شرط ہے
ایک لفظ بھی کہنا نا ہونٹوں سے
فقط آنکھوں سے آنکھیں گفتگو کرتی رہیں
ان آنکھوں کی صدائیں خود بخود بھرتی رہینگی
اگر ملنا ضروری ہے
تو چھوٹی سی میری یہ شرط
اپنے ذہن میں رکھنا
Posted on Aug 08, 2011
سماجی رابطہ