~ * خواہش کے رستے رستے * ~ پاک اولڈ . . .
دسمبر کی یہ
دھوپ ہے
ساحل پے ننگے پاؤں
گھومیں ذرا
خود کو نئے روپ
میں
خواہش کے رستے رستے
ڈھونڈیں ذرا
زندگی کے سفر میں
کیسا موڑ آیا ہے
چاہتوں کی زمین پر
ایک گھنا سایہ ہے
پیار میں اب تمھارے
ہم نے دل ہارا ہے
میری وفاؤں کو
بھول نا جانا
پاس کچھ بھی نہیں ہے
سر پے ایک آسمان
سب تمہیں دے دیا ہے
جو بھی تھا میری جان
ہم تو مل کے رہیں گے
اس جہاں اس جہاں
کھاؤ قسم دیکھو
وعدہ نبھانا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ