لفظوں کا سوداگر

لفظوں کا سوداگر

لفظوں کا سوداگر

لفظ تو سچے ہوتے ہیں
تیرے میرے دل کی باتیں
لوگ سنیں گے اور
رو دیں گے
میں نے اپنے دل کا ہر دکھ
لفظوں کی ان سچائیوں کے نام کیا ہے
میرے غم بھی
وہی پرانے غم ہیں پیاروں
جو میں اپنوں
بیگانوں سے لے لیتا ہوں
اور کہتا ہوں
تیرے دکھ بھی میرے دکھ ہیں
میں لفظوں کا سوداگر ہوں
تم سب اپنے دل کی کہانی
لفظوں سے مجھ تک پہنچاؤ
اور پھر میں نے
ایک ایک کا دل بھلا کر
گیت سنا کر غزلیں گا کر
اپنا آپ چھپانا چاہا
پر انجانوں
لفظ تو سچے ہوتے ہیں
میں نا بولوں تو میرے الفاظ سنوں گے
اور رو دو گے
تیرے میرے دل کی باتیں
کیا لفظوں سے چھپ سکتی ہیں
لفظ جو سچے ہوتے ہیں
اور میں لفظوں کا سوداگر ہوں

Posted on Feb 16, 2011