لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی

لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی
روشنی تیرے چہرے کی کافی رہی ،

اپنے انجام تک آگئی زندگی
یہ کہانی مگر اختلافی رہی ،

ہے زمانہ خفا ہے تو بجا کے میں
اس کی مرضی کے بالکل منافی رہی ،

ایسے مہتات ، ایسے کم آمیز سے
ایک نظر بھی توجہ کی کافی رہی ،

صبح کیا فیصلہ حاکم نو کرے
جشن کی رات تک تو معافی رہی . . . !

Posted on Feb 10, 2012