میں نے پوچھا کیسے ہو

میں نے پوچھا کیسے ہو

میں نے پوچھا کیسے ہو
بدلے ہو یا ویسے ہو

روپ وہی انداز وہی
یا پھر اس میں کم کوئی

ہجر کا کوئی احساس تو ہوگا
کوئی تمھارے پاس تو ہوگا

میں بچھڑا یہ مجبوری تھی
کب منظور مجھے یہ دوری تھی

ساتھ ہمارا کب چھوٹا ہے
روح کا رشتہ کب ٹوٹا ہے

آنکھ سے آنسو جو بہتے ہیں
تم کو خبر ہے کیا کہتے ہیں

میں نے کہا آواز تمھاری
آج بھی ہے ہمراز ہماری

پھول وفا کے کھل جائینگے
اک دن ہم پھر مل جائینگے

Posted on Feb 16, 2011