میرے قرب سے میرے وجود تک

میرے قرب سے میرے وجود تک ،
اسے اِخْتِلاف تو سدا کا تھا . .

میرے غم سے میرے جنون تک ،
یہ فاصلہ بس انا کا تھا .

میری زندگی سے میری سانس تک ،
وہ فلسفہ بس دعا کا تھا .

میری بات سے تیرے ذکر تک ،
کوئی سلسلہ جو ہوا کا تھا .

میری حقیقت سے میرے خواب تک ،
وہ بے - خبر انتہا کا تھا

میرے وہم سے میرے گمان تک ،
یہ مرحلہ وفا کا تھا . .

میری طلب سے میرے نصیب تک ،
یہ معاملا خدا کا تھا .

Posted on Feb 10, 2012