کٹھن ہے راسته جو آ سکو تو ساتھ دو
یہ زندگی کا فاصلہ مٹا سکو تو ساتھ دو
بڑے فریب کھاؤ گئے بڑے ستم اٹھاؤ گے
یہ عمر بھر کا ساتھ ہے جو نبھا سکو تو ساتھ دو
جو تم کہو یہ دل تو کیا میں جان بھی فدا کروں
جو میں کہوں تو ایک نظر لٹا سکو تو ساتھ دو
میں ایک غریب بے نوا میں ایک فقیر بے سدا
میری نظر کی التجا جو پا سکو تو ساتھ دو
ہزار امتحان یہاں ہزار آزمائیشیں
ہزار دکھ ہزار غم اٹھا سکو تو ساتھ دو
یہ زندگی یہاں خوشی غموں کے ساتھ ساتھ ہے
رلا سکو تو ساتھی دو ہنسا سکو تو ساتھ دو
Posted on Sep 26, 2011
سماجی رابطہ