میں محبت کا وہی روگ پرانا

تجھ کو دیکھوں تو نگاہیں نا ہٹانا چاہوں

اک لمحے پے ٹھہر جائے زمانہ چاہوں

تجھ سے اک ربط خیال ہے سہی ربط تو ہے

میں تو اک سہل سا جینے کا بہانہ چاہوں

درد اُٹھے تو اسے وہم سے تعبیر کروں

میں بحر طور تیرا نام چھپانا چاہوں

دن گزاروں تیری یادوں کی حسین وادی میں

رات آئے تو یہی خواب سہانا چاہوں

بدلی بدلی سی ہیں اِخْلاص کی قدریں منظر

میں محبت کا وہی روگ پرانا چاہوں

Posted on Aug 22, 2011