میں نے روکا بھی نہیں وہ ٹھہرا بھی نہیں

میں نے روکا بھی نہیں وہ ٹھہرا بھی نہیں
حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں

جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی ؟
تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں

میں تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچی تھی
تو نے منہ پھر کے مجھ کو دیکھا بھی نہیں

ایک مسافر ہے جسے تیری طلب ہے کب سے
احتراما تیرے کوچے سے گزرتا بھی نہیں

Posted on Aug 19, 2011