ملے کسی سے نظر تو سمجھو غزل ہوئی
رہے اپنی خبر تو سمجھو غزل ہوئی
ملا کے نظروں . نہ کو وہ ہایا سے پھر
جھکا لے کوئی نظر تو سمجھو غزل ہوئی
ادھر مچل کر اُنہیں پکاریں جنوں میرا
بھڑک اٹھے دل ادھر تو سمجھو غزل ہوئی
اداس بستر کی سلوٹیں جب تمہیں چبھن
نا سو سکو رات بھر تو سمجھو غزل ہوئی
وہ بعد _ گمان ہو تو شعر سوجھے نا شاعری
وہ مہربان ہو ظفر تو سمجھو غزل ہوئی
Posted on Sep 28, 2011
سماجی رابطہ