محبت جب لہو بن کر
محبت جب لہو بن کر
رنگوں میں سرسرائے تو
کوئی بھولا ہوا چہرہ
اچانک یاد آئے تو
قدم مشکل سے اٹھتے ہوں
اِرادَہ ڈگمگائے تو
کوئی مدھم سے لہجے میں
تمہیں واپس بلائے تو
ٹھہر جانا
سمجھ لینا
کے اب واپس پلٹنے کا عمل آغاز ہوتا ہے
کبھی تنہائیوں کا درد
آنکھوں میں سمائے تو
کوئی لمحہ گزشتہ چاہتوں کا
جب ستائے تو
کسی کی یاد میں رونا
تمہیں بھی خون رلائے تو
اگر تم سے تمھارا دل
کسی دم روٹھ جائے تو
کبھی انہونیوں کا ڈر
پرندوں کو اڑائے تو
ہوا جب درخت سے اک زرد سا
پتہ گرائے تو
ٹھہر جانا
سمجھ لینا
کے اب واپس پلٹنے کا عمل آغاز ہوتا ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ