پہلے پہل
پہلے پہل تو خوابوں کا دم بھرنے لگتی ہیں
پھر آنکھیں پلکوں میں چھپ کر رونے لگتی ہیں
جانے تب کیوں سورج کی خواہش کرتے ہیں لوگ
جب بارش میں سب دیواریں گرنے لگتی ہیں
تصویروں کا روگ بھی آخر کیسا ہوتا ہے
تنہائی میں بات کرو تو بلانے لگتی ہیں
ساحل سے ٹکرانے والی وحشی موجیں بھی
زندہ رہنے کی خواہش میں مرنے لگتی ہیں
تم کیا جانو لفظوں کے آزار کی شدت کو
یادیں تک سوچوں کی آگ میں جلانے لگتی ہیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ