ظالم تھا وہ اور ظلم کی عادت بھی بہت تھی
ظالم تھا وہ اور ظلم کی عادت بھی بہت تھی
مجبور تھے ہم اس سے محبت بھی بہت تھی
اس بُت کے ستم سہ کے دکھا ہی دیا ہم نے
گو اپنی طبیعت میں بغاوت بھی بہت تھی
واقف ہی نا تھا رمز محبت سے وہ ورنہ
دل کے لیے تھوڑی سی عنایت بھی بہت تھی
یوں ہی نہیں مشہور زمانہ میرا قاتل
اس شخص کو اس فن میں مہارت بھی بہت تھی
کیا دور غزل تھا کے لہو دل میں بہت تھا
اور دل کو لہو کرانے کی فرصت بھی بہت تھی
ہر شام سناتے تھے حسینوں کو غزل ہم
جب مال بہت تھا تو سخاوت بھی بہت تھی
بلاوہ کے ہم عاجز کو پشیماں بھی بہت ہیں
کیا کیجیے کمبخت کی شہرت بھی بہت تھی
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ