موسم کو اشاروں سے بلا کیوں نہیں لیتے

موسم کو اشاروں سے بلا کیوں نہیں لیتے
روٹھا ہے اگر وہ تو منا کیوں نہیں لیتے

دیوانہ تمہارا کوئی غیر نہیں ہے
مچلا ہے تو سینے سے لگا کیوں نہیں لیتے

خط لکھ کر کبھی اور کبھی خط کو جلا کر
تنہائی کو رنگین بنا کیوں نہیں لیتے

تم جاگ رہے ہو مجھ کو اچھا نہیں لگتا
چپکے سے میری نیند چرا کیوں نہیں لیتے

Posted on Sep 28, 2011